تنظیم علی کانگریس کی جانب سے عالم نقوی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے لکھنؤ میں ایک تعزیتی جلسہ کا احتمام کیا گیا۔
عالم نقوی مرحوم ایک بیباک صحافی تو تھے ہی لیکن دنیاۓصحافت کے ساتھ ساتھ دنیاۓ علم و ادب میں بھی ایک نمایاں مقام رکھتے تھے لیکن یہ بات بہت کم لوگ ہی جانتے ہونگے کہ وہ تنظیم علی کانگریس کے سابق صدر بھی تھے۔ وہ 2005 سے2012تک تنظیم علی کانگریس کے صدر رہے اور اس کے بعد سے وہ اس تنظیم کے سرپرست تھے۔
جلسے کا آغاز محمد عاصم نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ جلسے کی نظامت خود تنظیم کی صدر روبینہ مرتضیٰ نے کی۔ جناب عبید اللہ ناصر صاحب نے عالم نقوی مرحوم سے اپنی قربت کا ذرکر تے ہوئے مرحوم کی دنیا صحافت میں کی گئی جد جہد پہ گفتگو کی۔ جناب رضوان فاروقی صاحب نے عالم نقوی صاحب کی نیک سیرت کا ذکر کرتے ہوئے لکھنؤ میں ان کے ذریعہ کی گئی اتحاد بین المسلمین کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
روزنامہ صحافت کی جانب سے جناب امیر مہدی صاحب نے عالم نقوی مرحوم کے مضامین کو شائع کیے جانے کی بات کہی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوایز اسوسیشن کے صدر محمد شعیب نے حضرت علی کے قول ”کسی کو سمجھنا ہو تو اس کے ساتھ سفر کرو“، سے اپنی گفتگو کا آغاض کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ملاقات ان کے ساتھ سفر کرنے کی وجہ سے ہی ہوئی اور اس سفر نے انکی سیرت اور کردار کی خوبیوں کو نمایاں کیا جس نے مجھے بہت متاثر کیا، انہوں نے عالم نقوی صاحب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے عالم نقوی کا اپنی ماں کی وفات پر لکھا ایک مضمون پڑھ کر سنایا۔مجاہد سید صاحب نے بہترین الفاظ میں عالم نقوی مرحوم کے سوز دل کا خاکہ کھینچا۔ انہوں نے عالم نقوی کی تحریروں پر وہ توجہ نہ مل پانےپر جو کہ ان کو ملنی چاہئے تھی، کو کچھ یوں بیان فرمایا کہ،” ہمارے بیچ سے ایسی پاک روح اٹھ گئی اور ایک اچھا خاصہ وقفہ و طویل عرصہ وہ ہمارے درمیان رہی، مگر ہماری بے خبری کا عالم یہ ہے کہ ہم نے اس کی آہ و فغاں اور اکثر اس کے ناروں اور اسکی رجس خانی پہ بھی ہم نے توجہ نہیں دی، ہائے افسوس۔۔“۔ پھر انہوں نے عالم نقوی پر اپنا لکھا اپنا ایک مضمون پڑھ کر سنایا جس نے ہر حساس انسان کی آنکھوں کو نم کر دیا۔ معید رہبر لکھنوی نے عالم نقوی پر اپنی لکھی ایک نظم ”اس قدر سچ کے علمدار تھے عالم نقوی،جھوٹ کی جان کو ازار تھے عالم نقوی“ پڑھ کر سنائی۔
جلسہ کی صدارت بزرگ صحافی جناب ا حمد ابراہیم علوی نے کی اور انہوں نے اپنی صدارتی تقریر میں عالم نقوی مرحوم کے ساتھ اپنی قربت کا ذکر کرتے ہوئے عالم نقوی مرحوم کی قرآن فہمی اور دانشمندی کا ذکر کیا۔
اس تعزیتی جلسے میں اراکین تنظیم علی کانگریس کے علاوہ شہر لکھنؤ کی دنیاۓ صحافت سے تعلق رکھنے والی عظیم ہستیاں اور سماجی کارکن شامل تھے۔جناب معصوم مرادابادی صاحب اور جناب ندیم صدیقی صاحب اپنے تحریری پیغام کے ذریعہ ا س جلسے کا حصہ بنے۔ وقت کی قلت کے سبب ان کے مضامین کو پورا پورا نہ پڑھ کر ان کا کچھ حصہ پڑھ کر سنایا گیا جس نے عالم نقوی کے شوق تلاوت کلام پاک، صحافت میں انکی بیباکی، ان کی نیک صفات اور سادہ دلی کی تصویر پیش کی۔
حاضرین نے عالم نقوی مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے سورۃ فاتحہ کی تلاوت کی گئی۔
تنظیم کر سرپرست جناب حسین عباس رضوی نے سبھی افراد کا شکریہ ادا کیا۔
Post a Comment